نیاز عشق سے ناز بتاں تک بات جا پہنچی
نیاز عشق سے ناز بتاں تک بات جا پہنچی
زمیں کا تذکرہ تھا آسماں تک بات جا پہنچی
محبت میں کہیں اک رازداں تک بات جا پہنچی
بس اب کیا تھا زمانے کی زباں تک بات جا پہنچی
زمانہ تاڑ لے گا میں نہ کہتا تھا یہ اب سمجھے
مجھے دیوانہ کہنے سے کہاں تک بات جا پہنچی
نظام میکدہ پر تبصرے اور ہوش والوں میں
یہیں سے عظمت پیر مغاں تک بات جا پہنچی
سنا یہ تھا کہ چشمک بجلیوں کو ہے بہاروں سے
ہوا یہ ہے کہ میرے آشیاں تک بات جا پہنچی
رہ منزل میں اے رہ رہ کے ہمت ہارنے والے
خبر بھی ہے کہ میر کارواں تک بات جا پہنچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.