نیاز و ناز کا یہ سلسلہ نہیں جاتا
نیاز و ناز کا یہ سلسلہ نہیں جاتا
جفا کو چھیڑ کے شوق وفا نہیں جاتا
کھٹک رہی ہیں جو رگ رگ میں پیرتی پھانسیں
کسی سے ایک ٹھکانے رہا نہیں جاتا
جو آپ وجہ نہ پوچھیں تو ایک بات کہوں
بغیر آپ کے مجھ سے جیا نہیں جاتا
خطا معاف بہت دے دیا تمہارا ساتھ
اب اپنے حال پہ مجھ سے ہنسا نہیں جاتا
یہ اور بات ہے جب بھی اٹھا دئے جائیں
تمہاری بزم سے لیکن اٹھا نہیں جاتا
عجیب تیر کلیجے پہ کھائے بیٹھا ہوں
عجیب زخم کہ جس کا مزا نہیں جاتا
جہاں بناتے ہوں قسمت مٹا کے خودداری
زمانہ جائے تو جائے رضاؔ نہیں جاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.