نیاز و ناز کے جھگڑوں سے ماورا ہوں میں
نیاز و ناز کے جھگڑوں سے ماورا ہوں میں
نہ مدعی ہوں کسی کا نہ مدعا ہوں میں
فغان بے اثر و آہ نارسا ہوں میں
جہان عشق کی بگڑی ہوئی ہوا ہوں میں
کسی سے کر کے وفا نادم وفا ہوں میں
اب آپ اپنی نگاہوں سے چھپ رہا ہوں میں
بہ فیض عزم بہ ذوق طلب بہ نام خدا
خود آپ اپنے سفینے کا ناخدا ہوں میں
سوال دید تو میرا یہ احتراماً ہے
کسی کے ورنہ حجابوں میں خود چھپا ہوں میں
یہ زعم ناز یہ ناز خودی معاذ اللہ
تمہارا بس ہو تو کہنے لگو خدا ہوں میں
دھڑکتے دل سے یوں تکتا ہوں ہر ستارے کو
کہا ہو جیسے کسی نے کہ آ رہا ہوں میں
فلک سے کہہ دو کہ روکے نہ گردشیں اپنی
بخیر ہوں ذرا کروٹ بدل رہا ہوں میں
شفاؔ یہ راز محبت ہے کوئی کیا جانے
وہ مجھ میں چھپ گئے یا ان میں چھپ گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.