نیاز و ناز کے ساغر کھنک جائیں تو اچھا ہے
نیاز و ناز کے ساغر کھنک جائیں تو اچھا ہے
ترے میکش ترے در پر بھٹک جائیں تو اچھا ہے
شرارے سوز پیہم کے بھڑک جائیں تو اچھا ہے
محبت کی حسیں راہیں چمک جائیں تو اچھا ہے
شراب شوق کے ساغر چھلک جائیں تو اچھا ہے
فضائیں بادہ خانے کی مہک جائیں تو اچھا ہے
ترے ہنسنے سے کلیوں کے حسیں رنگ تبسم میں
یہ قطرے خون ارماں کے چھٹک جائیں تو اچھا ہے
نمایاں ہیں سر مژگاں جو مایوسی کے عالم میں
وہ آنسو تیرے دامن پر ٹپک جائیں تو اچھا ہے
سر بزم محبت کاش ان آنکھوں کے درپن میں
محبت کے حسیں منظر چمک جائیں تو اچھا ہے
سر مے خانہ ساقی آج اذن عام ہو جائے
ترے مے نوش پی پی کر بہک جائیں تو اچھا ہے
محبت میں مرے بیتاب دل کی دھڑکنیں ہمدم
تری آغوش میں آ کر جو تھک جائیں تو اچھا ہے
مذاق بادہ نوشی تشنۂ احساس ہے ساقی
نئے انداز سے ساغر کھنک جائیں تو اچھا ہے
محبت میں نہیں ممکن پہنچنا حد منزل تک
مسافر تیری راہوں میں بھٹک جائیں تو اچھا ہے
نمایاں ہوں نہ آنکھوں سے کہیں عصمت محبت کی
یہ شعلے دل کے دل ہی میں دہک جائیں تو اچھا ہے
جو ہیں مرجھائی کلیاں زیبؔ دامان گلستاں میں
ہوا کے رخ بدلنے سے مہک جائیں تو اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.