نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی
نیت اگر خراب ہوئی ہے حضور کی
گڑھ لو کوئی کہانی ہمارے قصور کی
کیوں دل کی آگ لے نہ خبر دور دور کی
کوندی ہے ہر دماغ میں بجلی فتور کی
ہر ظلم پر کیا ہے زمانے سے احتجاج
کچھ بھی نہ بن پڑا تو مذمت ضرور کی
تعمیر کا تو وقت ہے تخریب کا جنوں
اب بھی ہے آدمی کو ضرورت شعور کی
اے شام غم کی گہری خموشی تجھے سلام
کانوں میں ایک آئی ہے آواز دور کی
ہوش اڑ گئے تو ہوش حقیقت کا آ گیا
موسیٰ کی بے حسی میں تجلی تھی نور کی
کہتا ہے انقلاب زمانہ جسے فلکؔ
اک دنیا منتظر ہے اسی کے ظہور کی
- کتاب : Harf-o-sada (Pg. 81)
- Author : Hira lal Falak Dehlvi
- مطبع : Hira lal Falak Dehlvi (1982)
- اشاعت : 1982
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.