نظام جبر کی ظلمت پہ سنگ باری ہے
نظام جبر کی ظلمت پہ سنگ باری ہے
گزر ہی جائے گی مانا کہ رات بھاری ہے
بناؤ شوق سے اپنے مکان شیشے کے
مخالفوں کو مگر شوق سنگ باری ہے
غم زمانہ غم زندگی غم جاناں
سلگ رہے ہیں خیالات جنگ جاری ہے
ہر ایک شے پہ تسلط ہے زرپرستوں کا
غریب لوگوں کی قسمت میں اشک باری ہے
یہ قاتلوں کی سمجھ میں کبھی نہیں آیا
ہماری آج ہے تو کل تمہاری باری ہے
سنا ہے اپنے شبستاں سے چل پڑی ہے صبا
سحر کب آئے گی ہر دل میں بے قراری ہے
جو ان کو دیکھا تو رویا بھی مسکرایا بھی
شررؔ یہ جذبہ محبت کا اضطراری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.