نوچ کر پھینک دو بالوں میں لگائے ہوئے پھول
نوچ کر پھینک دو بالوں میں لگائے ہوئے پھول
کام کے رہتے نہیں کام میں لائے ہوئے پھول
میں اسی سوچ میں گم بیٹھا ہوں ساحل کے قریب
کہاں ٹھہریں گے سمندر میں بہائے ہوئے پھول
اس قدر گہرا تعلق ہے مرا خوشبو سے
سر پہ رکھ لیتا ہوں پاؤں تلے آئے ہوئے پھول
ایک باریک سے کمرے میں بسیرا ہے مرا
کہاں رکھوں گا ترے ہاتھ کے لائے ہوئے پھول
یہ ہوا ان سے ملاقات کا نقصان مجھے
میرے ہاتھوں سے نکلتے ہی پرائے ہوئے پھول
وہ مرے پاس سے گزرے ہیں بچا کر نظریں
اور میں رہ گیا ہاتھوں میں اٹھائے ہوئے پھول
جب وہ یاد آتے ہیں ساون کے دنوں میں راہیؔ
چوم لیتا ہوں میں بارش میں نہائے ہوئے پھول
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.