نوک مژگاں پر مچلتا ہے سحاب آرزو
نوک مژگاں پر مچلتا ہے سحاب آرزو
بلبل خوش لحن کیا سوزاں ہے پھر زیر گلو
بھر لیا نوک قلم سے خامے نے کس کا لہو
صفحۂ قرطاس پر پھیلی صدائے ہا و ہو
ہے نفس پر چوٹ پھر سے یا الٰہی الاماں
کس طرف لے جا رہی ہے کوئے یار نیک رو
ہائے وہ تشنہ لبی اب دم نہیں اک دم کو ہے
اور میخانے میں تو چھلکائی ہے آب سبو
کس قدر شرما رہا ہے آئنہ ہم سے کہ اب
کوئی بھی صورت نظر آتی نہیں ہے رو بہ رو
ایک خاموشی سماعت کے حوالے کیا ہوئی
ہم سے ہر ذرہ ہوا جاتا ہے محو گفتگو
عشق نے دی ہے اذاں آؤ عبادت کے لیے
زیر خنجر اپنے خوں سے کر رہے ہیں ہم وضو
چاک دامانی رہے زیر ردائے عشق جب
پھر بھلا کیوں ڈھونڈھتی ہے یہ نظر دام رفو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.