نمائشوں کا گزر کب رہ نجات میں ہے
نمائشوں کا گزر کب رہ نجات میں ہے
عبادتوں کا مزہ تو اندھیری رات میں ہے
بڑھے جو تیرگیٔ شب تو اور میں چمکوں
چمک ستاروں کے جیسی ہی میری ذات میں ہے
بچھڑنے والے کو میں اس لیے نہیں بھولا
وہ آ بھی سکتا ہے یہ بھی توقعات میں ہے
ہے اعتراف کہ تعریف کر رہے ہو تم
حسد کا پہلو بھی لیکن تمہاری بات میں ہے
ڈبوئے گا ہمیں سیل ستم اثرؔ کیسے
زمانے بھر کی دعا تو ہمارے ساتھ میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.