Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نمو کی آگ سے مٹی تہی تھی کرتے کیا

یاور وارثی

نمو کی آگ سے مٹی تہی تھی کرتے کیا

یاور وارثی

MORE BYیاور وارثی

    نمو کی آگ سے مٹی تہی تھی کرتے کیا

    زمیں کی کوکھ سے دیوار و در ابھرتے کیا

    وہ آسماں پہ کہیں تھا زمین پر ہم تھے

    ہمارے ہاتھ کبوتر کے پر کترتے کیا

    نظر تھی ابر کی فن کاریوں میں کھوئی ہوئی

    تو ہم خیال کے خاکوں میں رنگ بھرتے کیا

    پسند آ گئیں صحرا نوردیاں ہم کو

    جنوں نواز تھی فطرت خرد پہ مرتے کیا

    خلا کا رزق تھے آخر خلا کے کام آئے

    فلک سے آ کے ستارے زمیں پہ کرتے کیا

    ہم ایسے سہل پسندوں سے دور رہتے ہیں

    جدھر تھی بھیڑ اسی راہ سے گزرتے کیا

    جمال سادہ کے شعلوں سے جل رہے تھے خیال

    وہ یوں ہی حسن کا معیار تھے سنورتے کیا

    کسی طلسم نے ذہنوں کو باندھ رکھا تھا

    ہم اپنے آپ میں کب تھے کہیں ٹھہرتے کیا

    شکستگی کے کچھ اسباب چاہئیں یاورؔ

    چلا نہ سنگ کوئی ٹوٹتے بکھرتے کیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے