نمو کو شاخ کے آثار تک پہنچنا ہے
نمو کو شاخ کے آثار تک پہنچنا ہے
بکھر کے پھول نے مہکار تک پہنچنا ہے
ہم اپنی سلطنت شعر میں بہت خوش ہیں
وہ اور ہیں جنہیں دربار تک پہنچنا ہے
غریب شہر کے بہتے لہو کا ذکر فقط
وہ سرخیاں جنہیں اخبار تک پہنچنا ہے
ہمیں جو چپ سی لگی ہے یہ بے سبب تو نہیں
کسی خیال کو اظہار تک پہنچنا ہے
طلسم عمر کی تعریف ساری اتنی سی
اک آئنہ جسے زنگار تک پہنچنا ہے
کچھ ایسے لوگ جو شانوں پہ سر نہیں رکھتے
مگر یہ زعم کہ دستار تک پہنچنا ہے
وہ دن گئے کہ کوئی اشک پونچھنے آئے
یہاں تو آپ کو غم خوار تک پہنچنا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.