نمود صبح پر یوں اعتبار شام آتا ہے
نمود صبح پر یوں اعتبار شام آتا ہے
کہ جیسے بعد فصل گل خزاں کا نام آتا ہے
تبسم بھی ہیں آنسو بھی ہیں ان کی بزم میں لیکن
وہی ہے کامیاب عشق جو ناکام آتا ہے
لگا لیں کیوں نہ ان کے درد کو شام الم دل سے
وہی ہمدم ہے اپنا وقت پر جو کام آتا ہے
نہ قسمت ساتھ دیتی ہے نہ دل ہی ساتھ دیتا ہے
کسی کے آستاں سے جب کوئی ناکام آتا ہے
سناتا ہے کسی کو کوئی جب پر درد افسانہ
نہ جانے کیوں مرے لب پر تمہارا نام آتا ہے
کسی کی بے رخی سے ترک الفت کر تو دوں لیکن
وفاؤں پر مری انجمؔ بڑا الزام آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.