نقوش پا میں تجلی وجود کی بابا
نقوش پا میں تجلی وجود کی بابا
تمام راہ میں خوشبو ہے عود کی بابا
طلسمی ہالے میں رہتا ہے ماہ آزادی
عجیب صورتیں دیکھیں قیود کی بابا
یہ آندھیاں نہ بجھا دیں چراغ دل کی لو
کہ ہے شناخت یہ اپنے وجود کی بابا
قلوب دیدہ وراں کو لہو رلاتی ہے
رگ حیات میں گردش جمود کی بابا
یوں خار زار میں کھینچو نہ روح کا دامن
مجھے ہوس نہیں نام و نمود کی بابا
کبھی کبھی تو حباب محیط فکر میں بھی
ملی ہیں وسعتیں چرخ کبود کی بابا
تجلی زار ہوا ہے غزل کا آئینہ
یہ برکتیں ہیں سلام و درود کی بابا
متینؔ وقت نے کیسے یہ دن دکھائے ہیں
ہیں چار روٹیاں قیمت سجود کی بابا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.