نطق پلکوں پہ شرر ہو تو غزل ہوتی ہے
نطق پلکوں پہ شرر ہو تو غزل ہوتی ہے
آستیں آگ سے تر ہو تو غزل ہوتی ہے
ہجر میں جھوم کے وجدان پہ آتا ہے نکھار
رات سولی پہ بسر ہو تو غزل ہوتی ہے
کوئی دریا میں اگر کچے گھڑے پر تیرے
ساتھ ساتھ اس کے بھنور ہو تو غزل ہوتی ہے
مدت عمر ہے مطلوب ریاضت کے لیے
زندگی بار دگر ہو تو غزل ہوتی ہے
لازمی ہے کہ رہیں زیر نظر غیب و حضور
دونوں عالم کی خبر ہو تو غزل ہوتی ہے
قاب قوسین کی ارمان پیمبر کی قسم
حسن چلمن کے ادھر ہو تو غزل ہوتی ہے
ہاتھ لگتے ہیں فلک ہی سے مضامیں افضلؔ
دل میں جبریل کا پر ہو تو غزل ہوتی ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.08.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.