نوح کا طوفان اک آنسو سے برپا کیجئے
نوح کا طوفان اک آنسو سے برپا کیجئے
میرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
MORE BYمیرزا الطاف حسین عالم لکھنوی
نوح کا طوفان اک آنسو سے برپا کیجئے
جی میں آتا ہے کہ اب قطرہ کو دریا کیجئے
بے خبر بن جائیے یا عہد پورا کیجئے
جس طرح سے آپ کا جی چاہے اچھا کیجئے
عیسی دوراں سہی لیکن کوئی شاہد بھی ہو
ہم ابھی تو جی اٹھیں گے آپ اشارا کیجئے
ہو چکا ہونا تھا جو کچھ جائیے بس جائیے
مرنے والے کو نہ اب للہ رسوا کیجئے
پھر ذرا جھلکی دکھا کر اک ذرا چھپ جائیے
دل کے ہر ذرے میں آباد ایک دنیا کیجئے
دل ہمارا ہے ہم اس کے ہیں ازل سے راز دار
آپ خود آ کر سر بازار رسوا کیجئے
کون کہتا ہے کہ ان قصوں کو پھر دہرائیے
دل کی آبادی مٹا کر ذکر صحرا کیجئے
رازداری عشق میں عالمؔ نہیں چھوٹی سی بات
دل ہی دل میں سوچتا رہتا ہوں اب کیا کیجئے
- کتاب : Intekhab-e-Kuliyat Aalim Lucknowi (Pg. 305)
- Author : Mirza Mohammad Yousuf
- مطبع : M. R. Publication (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.