نور ماہ آسمانی اور ہے
نور ماہ آسمانی اور ہے
داغ دل کی ضو فشانی اور ہے
جب کلی کوئی کھلی آئی صدا
چند دن کی زندگانی اور ہے
سرخ آنسو ہیں یہ جام چشم میں
یہ شراب ارغوانی اور ہے
عشق میں تیشہ زنی چلتی نہیں
کوہ کن یہ پہلوانی اور ہے
دیر و کعبہ کے جہاں پردے نہیں
وہ مکان لا مکانی اور ہے
اے فلک تجھ میں کہاں تھا یہ شعور
اس ستم گاری کا بانی اور ہے
ابر باراں میں کہاں سیلاب یہ
چشم گریاں کی روانی اور ہے
زندگی جس سے کہ ہو زیر و زبر
وہ نگاہ دل ستانی اور ہے
راہ الفت میں جو ہو جائے شہید
وہ حیات جاودانی اور ہے
ایک ہیں سب کافر و مومن یہاں
میکدہ کی حکمرانی اور ہے
شاعری سے انس ناحق ہو گیا
میرا پیشہ خاندانی اور ہے
اور بھی یوں تو سخنداں ہیں بہت
تیری جوہرؔ خوش بیانی اور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.