نور ہی نور ہے ظلمات کے آئینے میں
نور ہی نور ہے ظلمات کے آئینے میں
رقص کرتی ہے سحر رات کے آئینے میں
تھک گئیں ڈھونڈھ کے جب آپ کو میری نظریں
مل گئے آپ خیالات کے آئینے میں
جب بھی مانگا ہے کبھی اپنی وفاؤں کا صلہ
ان کو پایا ہے سوالات کے آئینے میں
یاد مہکی جو تری رات کی رانی بن کر
کھل اٹھے پھول سے جذبات کے آئینے میں
آ گرا وقت کے پانی میں کہاں سے کنکر
ایک ہلچل سی ہے حالات کے آئینے میں
دیکھ لیتا ہوں میں ہر روز ہزاروں چہرے
اپنے گزرے ہوئے لمحات کے آئینے میں
کیا ہوا شام دھواں بن کے جو آئی ہے کنولؔ
چاند ابھرے گا ابھی رات کے آئینے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.