Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نور نور ذہنوں میں خوف کے اندھیرے ہیں

خالد احمد

نور نور ذہنوں میں خوف کے اندھیرے ہیں

خالد احمد

MORE BYخالد احمد

    نور نور ذہنوں میں خوف کے اندھیرے ہیں

    روشنی کے پیڑوں پر رات کے بسیرے ہیں

    شہر شہر سناٹے یوں صدا کو گھیرے ہیں

    جس طرح جزیروں کے پانیوں میں ڈیرے ہیں

    نیند کب میسر ہے جاگنا مقدر ہے

    زلف زلف اندھیارے خم بہ خم سویرے ہیں

    دل اگر کلیسا ہے غم شبیہ عیسیٰ ہے

    پھول راہبہ بن کر روح نے بکھیرے ہیں

    عشق کیا وفا کیا ہے وقت کیا خدا کیا ہے

    ان لطیف خیموں کے سائے کیوں گھنیرے ہیں

    ذوق آگہی بھی دیکھ طوق بے کسی بھی دیکھ

    پاؤں میں ہیں زنجیریں ہاتھ میں پھریرے ہیں

    ہو بہ ہو وہی آواز ہو بہ ہو وہی انداز

    تجھ کو میں چھپاؤں کیا مجھ میں رنگ تیرے ہیں

    توڑ کر حد امکاں جائے گا کہاں عرفاں

    راہ میں ستاروں نے جال کیوں بکھیرے ہیں

    فہم لاکھ سلجھائے وہم لاکھ الجھائے

    حسن ہے حقائق کا کیا خیال میرے ہیں

    ہم تو ٹھہرے دیوانے بستیوں میں ویرانے

    اہل عقل کیوں خالدؔ پاگلوں کو گھیرے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے