اوڑھ کر حادثوں نے تاج مرا
زندگی سے لیا خراج مرا
یہ رتیں کیوں بدلتی رہتی ہیں
صرف اتنا ہی احتجاج مرا
میں تو تنہائیوں کی محفل ہوں
مجھ میں پلتا ہے اک سماج مرا
کرب کی اک لپٹ بھی میرا وجود
اور سکوں لمس بھی مزاج مرا
دکھتے لمحوں پہ پٹیاں رکھ کر
موسموں نے کیا علاج مرا
دودھیا صبح کا حسیں سورج
راستہ دیکھتا ہے آج مرا
حال كا کیا ہے حال تو اے رندؔ
کل نہیں ہوگا جو ہے آج مرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.