اوڑھ کر جو برف کا کمبل گیا
اوڑھ کر جو برف کا کمبل گیا
آگ سے وہ شخص کیسے جل گیا
آبلہ پائی نے ہمت توڑ دی
پھر مسافر اپنے سر کے بل گیا
کر رہی ہے جو بغاوت یہ ہوا
آشیاں پنچھی کا اس کو کھل گیا
جسم زخمی تیرگی کا ہو گیا
ہاتھ میں لے کر کوئی مشعل گیا
حسن جاناں کا سفر سورج سا ہے
صبح چمکا شام کو پھر ڈھل گیا
ہاتھ میرا کوئی صندل تو نہیں
سانپ کیسے آستیں میں پل گیا
پیاس نے آواز دریا کو نہ دی
کام پھر سے آنسوؤں سے چل گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.