اوڑھی ردائے درد بھی حالات کی طرح
تاریکیوں میں ڈوب گئے رات کی طرح
شیوہ نہیں کہ شعلۂ غم سے کریں گریز
ہر زخم ہے قبول نئی بات کی طرح
نیند آ رہی ہے کرب کی آغوش میں مجھے
سینے پہ دست غم ہے ترے ہات کی طرح
میں اپنے آپ سے کبھی باہر نہ آ سکا
الجھا رہا ہوں خود میں خیالات کی طرح
حیران ہوں کہ خود کو بھی پہچانتا نہیں
جذبے بدل رہے ہیں رسومات کی طرح
وہ دوڑ ہے کہ اپنی ہوا بھی نہ چھو سکوں
اڑتی ہے میری فکر بھی لمحات کی طرح
کیا گل کھلائے میری اداسی کی لہر نے
ذہنوں کے ریگ زار میں برسات کی طرح
کیا بستیوں کا ذکر کہ احساس کی تپش
جنگل جلا گئی مرے جذبات کی طرح
کیا خوب آشنا ہیں کہ پہچانتے نہیں
جب بھی ملے تو پہلی ملاقات کی طرح
دنیا کا درد اپنے دکھوں میں سمیٹ کر
محسوس کر رہا ہوں غم ذات کی طرح
احباب کس خلوص سے زلفیؔ مری غزل
رکھتے ہیں دل کے طاق میں سوغات کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.