اوجھل ہوں نگاہوں سے مگر دل میں پڑے ہو
دلچسپ معلومات
(اپریل1963ء)
اوجھل ہوں نگاہوں سے مگر دل میں پڑے ہو
لیلیٰ کی طرح کون سے محمل میں پڑے ہو
در پردہ سہی سحر نظارہ کے اثر سے
سو طرح سے تم دیدۂ غافل میں پڑے ہو
کھلنے لگے اسرار وفا دیدہ و دل پر
جس دن سے غم ہجر کی مشکل میں پڑے ہو
آوارگئ دل بھی گئی قید وفا بھی
جس دن سے محبت کے سلاسل میں پڑے ہو
ہر لحظہ بدلتی ہوئی دنیا کے مکینو
کیا جانئے تم کون سی منزل میں پڑے ہو
کس جرم کی تعذیر یہ کس ڈھب کی سزا ہے
لذت کش تنہائی ہو محفل میں پڑے ہو
کس طرح نہ فریاد کا پھیلائیں یہ دامن
تم گل ہو کہ ہر خواب عنادل میں پڑے ہو
منزل کی طلب ساتھ ہی سرگرم سفر ہے
دریا ہو مگر حلقۂ ساحل میں پڑے ہو
ہر شے میں نظر آتا ہے خود اپنا ہی چہرہ
آئینے کے تم جیسے مقابل میں پڑے ہو
کہتا ہے ندیمؔ آج مجھے دیدۂ بے دار
تم برق ہو اور خرمن حاصل میں پڑے ہو
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 149)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.