Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پا بہ زنجیر ہیں بے باک صدائیں کیسی

مظفر حنفی

پا بہ زنجیر ہیں بے باک صدائیں کیسی

مظفر حنفی

MORE BYمظفر حنفی

    پا بہ زنجیر ہیں بے باک صدائیں کیسی

    قید ہیں شہر تمنا میں ہوائیں کیسی

    ہم نے چہرے تو نقابوں میں چھپا رکھے تھے

    آئنوں میں نظر آتی ہیں بلائیں کیسی

    ہر طرف اپنا ہی چہرہ نظر آتا ہے مجھے

    اوڑھ لیں میری نگاہوں نے دشائیں کیسی

    سانس لیجے تو کماں زخم کی تن جاتی ہے

    صرف جینے کا قصور اور سزائیں کیسی

    دیوتا پھر سے بلوتے ہیں سمندر شاید

    ورنہ دھرتی پہ ہر اک سمت وبائیں کیسی

    پاس پہنچے تو وہی صفر الف کے اوپر

    دور سے تھیں یہی خوش رنگ قبائیں کیسی

    ہاتھ سے ہاتھ نہ جاتا رہے گمراہی کا

    کیا پتہ آپ نئی راہ بتائیں کیسی

    کوئی گردن زدنی ہو تو ہزاروں حیلے

    بخشنا ہی کوئی چاہے تو خطائیں کیسی

    ترش غزلیں بھی مظفرؔ کی مزا دیتی ہیں

    میرے بارے میں یہ چلتی ہوئی رائیں کیسی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے