پابندیٔ حصار سے آگے نکل گئے
پابندیٔ حصار سے آگے نکل گئے
نفرت کی ضد میں پیار سے آگے نکل گئے
اس درجہ اختیار اسے خود پہ دے دیا
ہم اس کے اختیار سے آگے نکل گئے
اپنے قدم کو اپنی ہی جانب بڑھا لیا
دنیا کی ہر قطار سے آگے نکل گئے
آواز دی گئی ہمیں تاخیر سے بہت
اتنی کہ ہم پکار سے آگے نکل گئے
مڑ کر بھی دیکھنے کی اجازت نہیں ملی
ہم بھی رہ غبار سے آگے نکل گئے
جو لوگ کار عشق میں مصروف ہو گئے
وہ فکر روزگار سے آگے نکل گئے
جینا محال شہر میں اتنا ہوا کہ ہم
مرنے کے انتظار سے آگے نکل گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.