پابندیٔ راحت مجھے منظور نہیں ہے
پابندیٔ راحت مجھے منظور نہیں ہے
میں خوش ہوں کہ فطرت مری مجبور نہیں ہے
بالیں پہ ضیائے رخ پر نور نہیں ہے
اب کوئی علاج دل رنجور نہیں ہے
اب کوئی جگہ حسن سے معمور نہیں ہے
اس دل کے سوا اور کوئی طور نہیں ہے
کرنا جو پڑے منت اغیار عجب کیا
یہ بھی مری تقدیر سے کچھ دور نہیں ہے
میں نے جو کہا جیتا ہوں امید وفا پر
فرمایا زمانے کا یہ دستور نہیں ہے
مرنے کی تمنا ہو کہ جینے کی ہو خواہش
اک بات بھی میری نہیں منظور نہیں ہے
ہم دیر سے ہوتے ہوئے اے شیخ چلیں گے
اس راہ سے کعبہ بھی کوئی دور نہیں ہے
او بت ترا پتھر کا کلیجا بھی ہو پانی
اللہ کی قدرت سے یہ کچھ دور نہیں ہے
پیمانہ بھرے دیتی ہیں ساقی کی نگاہیں
وہ آنکھ نہیں آج جو مخمور نہیں ہے
کیا روز دکھاتا ہے نہ جانے یہ دل زار
اب تک تو شمیمؔ آپ کا مشہور نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.