پابندیوں سے اپنی نکلتے وہ پا نہ تھے
پابندیوں سے اپنی نکلتے وہ پا نہ تھے
سب راستے کھلے تھے مگر ہم پہ وا نہ تھے
یہ اور بات شوق سے ہم کو سنا گیا
پھر بھی وہی سنایا سنا اک فسانہ تھے
اک آگ سائبان تھا سر پر تنا ہوا
پل پل زمیں سرکتی تھی اور ہم روانہ تھے
دریا میں رہ کے کوئی نہ بھیگے تو کس طرح
ہم بے نیاز تیری طرح اے خدا نہ تھے
ہرگز گلہ نہیں ہے کہ تو مہرباں نہ تھا
کب ہم بھی اپنے آپ سے بے حد خفا نہ تھے
کیوں صبر آشنا نہ ہوا نامراد دل
تیرے کرم کے ہاتھ تو یوں بے عطا نہ تھے
وہ اور ہم سے پوچھے کہ بلقیسؔ کچھ تو کہہ
کم بخت ہم کہ ہوش ہی اپنے بجا نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.