پالا امید و بیم سے ناگاہ پڑ گیا
پالا امید و بیم سے ناگاہ پڑ گیا
دل کا بنا بنایا گھروندا اجڑ گیا
الٹی تھی مت زمانۂ مردہ پرست کی
میں ایک ہوشیار کہ زندہ ہی گڑ گیا
شربت کا گھونٹ جان کے پیتا ہوں خون دل
غم کھاتے کھاتے منہ کا مزہ ہی بگڑ گیا
ایسے کے پاؤں چومئے یا پیار کیجیے
قدموں پہ میں جھکا تو وہ دونا اکڑ گیا
دونوں کے دل سے پوچھئے انجام کار عشق
سل گھستے گھستے گھس گئی بٹا رگڑ گیا
کھینچی جو صدق دل سے اسیروں نے آہ سرد
پھر کیا تھا پاؤں باد خزاں کا اکھڑ گیا
اللہ ری کشاکش دیر و حرم کہ یاسؔ
حیرت کے مارے بیچ دوراہے پہ گڑ گیا
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی--5 (Pg. 83)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.