پامال آرزو دل ناکام ہی تو ہے
پامال آرزو دل ناکام ہی تو ہے
خوش ہوں کہ یہ بھی عشق کا انجام ہی تو ہے
گو زندگی کی شام سہی شام ہی تو ہے
ایک ابتدائے صبح خوش انجام ہی تو ہے
انسانیت کا خون نہیں شیخ محترم
میرے سبو میں بادۂ گلفام ہی تو ہے
تم تو غم حیات سے بچتے ہو اس طرح
جیسے یہ کوئی زہر بھرا جام ہی تو ہے
میرے لبوں پہ شکوۂ تقدیر تو نہیں
ذکر مآل گردش ایام ہی تو ہے
میں جب سے مبتلائے غم روزگار ہوں
تکلیف تو نہیں مجھے آرام ہی تو ہے
جس آرزوئے شوق سے چھوٹے نہ جاں کبھی
وہ آرزوئے شوق کہاں دام ہی تو ہے
اس نام سے کہ شاعر شیریں مقال ہے
تیرا عتیقؔ شہر میں بدنام ہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.