پانی کہیں نہ سایہ کسی رہگزر میں تھا
پانی کہیں نہ سایہ کسی رہگزر میں تھا
سر پر کڑی تھی دھوپ مسافر سفر میں تھا
ہم نے بھی یہ سنا تھا شب غم گزر گئی
لیکن لہو کا رنگ نمود سحر میں تھا
مانا کہ اک سراب تھی رنگینئ حیات
کچھ لطف زندگی بھی فریب نظر میں تھا
کچھ ناتمام خواہشیں اور ولولوں کی لاش
لے کر یہ زاد راہ مسافر سفر میں تھا
ہر موڑ ہر روش پہ شگوفے کھلا گئی
افسوں یہ کس غضب کا تمہاری نظر میں تھا
بہزادؔ کیوں ہمیں پہ ہوئے پتھروں کے وار
ہر شخص یوں تو آپ ہی شیشے کے گھر میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.