پانی مٹ کر بھی رہ گیا پانی
پانی مٹ کر بھی رہ گیا پانی
ہوئے کیا بات کہہ گیا پانی
کٹ گیا بوند بوند میں پتھر
چوٹ پتھر کی سہہ گیا پانی
خواب بھی برف کے گھروندے تھے
جب کھلی آنکھ رہ گیا پانی
شور کتنا کیا تھا لہروں نے
ایک طوفاں میں بہہ گہا پانی
زندگی نام ہے روانی کا
جاتے جاتے یہ کہہ گیا پانی
ہم نظاروں کو دیکھتے ہی رہے
پل کے نیچے سے بہہ گیا پانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.