پانی پانی ہو گیا جوش ابر دریا بار کا
پانی پانی ہو گیا جوش ابر دریا بار کا
دیکھ کر طوفاں ہمارے دیدہ ہائے زار کا
چشم ہمدردی مریض عشق ان آنکھوں سے نہ رکھ
کام کیا نکلے بھلا بیمار سے بیمار کا
دل سے ہمدم نے رہ الفت میں یہ دھوکا دیا
کیا کرے اب کوئی دنیا میں بھروسا یار کا
دل دیا جس کو اسی نے داغ مایوسی دیا
راس ہی آیا نہ ہم کو ہائے کرنا پیار کا
یا مٹایا اس کا لکھوایا میں خود ہی مٹ گیا
اے مقدر اب تو یہ سر اور در ہے یار کا
ہم نے کیفیؔ خوب ہی آنکھیں لڑائیں اس سے کل
کر دیا سارا ہرن نشہ نگاہ یار کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.