پانی سے دہلیز بھری ہے دھوپ بھی گھر کے اندر ہے
پانی سے دہلیز بھری ہے دھوپ بھی گھر کے اندر ہے
منظر ہے یا پس منظر میں کوئی عجوبہ منظر ہے
اے آنکھوں میں بسنے والو مجھ میں اتر کر دیکھو بھی
سات سمندر کی گہرائی میری ذات کے اندر ہے
دور پر آشوب ہے یا کہ موسم کی ہے نیرنگی
جن ہاتھوں میں پھول کھلے تھے ان ہاتھوں میں خنجر ہے
مجھ سے بچھڑ کر اس کے دل میں خوشیوں کا ہے جم غفیر
اور مری آنکھوں سے جاری اشکوں کا اک لشکر ہے
پھول کھلا دے جو لفظوں کی برفیلی چٹانوں پر
کوئی شمیم انجمؔ سے پوچھے ایسا کون سخن ور ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.