پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں
پاؤں کا دھیان تو ہے راہ کا ڈر کوئی نہیں
مجھ کو لگتا ہے مرا زاد سفر کوئی نہیں
بعض اوقات تو میں خود پہ بہت چیختا ہوں
چیختا ہوں کہ ادھر جاؤ جدھر کوئی نہیں
سر پہ دیوار کا سایا بھی اداسی ہے مجھے
ظاہراً ایسی اداسی کا اثر کوئی نہیں
آخری بار مجھے کھینچ کے سینے سے لگا
اور پھر دیکھ مجھے موت کا ڈر کوئی نہیں
خودکشی کرتے سمے پوچھتا ہوں میرا عزیز
اور آواز سی آتی ہے تو مر، کوئی نہیں
بھری دنیا ہے سسکنے میں جھجک ہوگی تمہیں
یہ مرا دل ہے ادھر رو لو ادھر کوئی نہیں
ایک دن لوگ مجھے تخت نشیں دیکھیں گے
یا یہ دیکھیں گے مرا جسم ہے سر کوئی نہیں
اس کی ہجرت بڑا اعصاب شکن سانحہ تھی
شہر تو شہر ہے جنگل میں شجر کوئی نہیں
صبح سے رات کی مایوسی بھگانے کا سبب
کوئی تو ہوتا مرے دوست مگر کوئی نہیں
بے خیالی سی مجھے گود میں بھر لیتی ہے
در پہ دستک ہو تو کہہ دیتا ہوں گھر کوئی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.