پاؤں کانٹوں پہ تو پھولوں پہ نظر رکھتے ہیں
پاؤں کانٹوں پہ تو پھولوں پہ نظر رکھتے ہیں
فکر منزل ہے بڑا عزم سفر رکھتے ہیں
بس انہیں لوگوں کی تقدیر بدل سکتی ہے
جو گزرتے ہوئے ہر پل کی خبر رکھتے ہیں
ان کو ہر حال میں اندیشۂ رسوائی ہے
جو سدا غیر کے عیبوں پہ نظر رکھتے ہیں
کون قاتل کو سزا دے سکے منصف بن کے
وہ کہاں ہیں جو پرکھنے کا ہنر رکھتے ہیں
گردش وقت کا چلتا نہیں جادو ان پر
خود کو ہر حال میں جو سینہ سپر رکھتے ہیں
جوہری شعر و ادب کے یہاں چھپتے ہیں کہاں
اپنی جیبوں میں چھپائے یہ گہر رکھتے ہیں
تیری باتوں میں وجاہتؔ ہے بلا کی حکمت
دب ہی جاتے ہیں وہ تجھ سے جو جگر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.