Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پاؤں کی خاک تھے تو ترے در کے ہو گئے

راشد فضلی

پاؤں کی خاک تھے تو ترے در کے ہو گئے

راشد فضلی

MORE BYراشد فضلی

    پاؤں کی خاک تھے تو ترے در کے ہو گئے

    اندر ہوا لے آئی ہمیں گھر کے ہو گئے

    احساس جاں کنی سے ادا کر دئیے تمام

    سارے حساب عرصۂ محشر کے ہو گئے

    پرچھائیوں میں جینے لگے تھے ہم اس قدر

    سائے ہمارے آج برابر کے ہو گئے

    ثابت کرے یہ کون کہ ان میں بھی جان تھی

    وہ سارے جسم آج جو پتھر کے ہو گئے

    ہیں کھیل اس تماشہ گہہ زیست کے عجب

    رتبے بڑے سبھی یہاں جوکر کے ہو گئے

    کیا جانتے وہ زخم جگر کس کے دم سے ہے

    کانٹوں کو چھوڑ کر جو گل تر کے ہو گئے

    پتے تو جڑ کے پھول سے زینت تھے پیڑ کی

    شاخ ہنر سے کٹ گئے صرصر کے ہو گئے

    تنکوں کی زندگی میں بھی آتا ہے انقلاب

    نالے میں بہتے بہتے سمندر کے ہو گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے