پاؤں میں باندھ کے رکھا ہے سفر جانے دے
پاؤں میں باندھ کے رکھا ہے سفر جانے دے
ہم کو کانٹوں بھرے گلشن سے گزر جانے دے
کوئی خواہش نہ محبت نہ ملن کے آثار
ایسے جینے سے تو اچھا ہے کہ مر جانے دے
اس محبت میں تو خطرات بہت ہیں لیکن
میں سمجھ سکتی ہوں ہر بات مگر جانے دے
کشتیاں ہم بھی جلا دیں گے ارادہ ہے یہی
کم سے کم پار تو دریا کے اتر جانے دے
زندگی اس طرح لے کر بھی کروں گی کیا میں
ٹوٹ جانے دے مجھے اور بکھر جانے دے
جو ہر اک در پے جھکے ایک تیرے در کے سوا
ایسے سر کا بھلا کیا ہوگا یہ سر جانے دے
زندگی تو مرے رستے میں نہ روڑے اٹکا
میرا محبوب جدھر ہے تو ادھر جانے دے
انجناؔ عشق کی مٹی میں ہے تاثیر بہت
مل کے چہرے پے اسے مجھ کو نکھر جانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.