پاؤں میں راہ محبت کے بھی چھالے رکھنا
پاؤں میں راہ محبت کے بھی چھالے رکھنا
زخم جو اس نے دئے ہیں وہ سنبھالے رکھنا
مجھ کو وحشت کا بھروسہ ہے نہ دل پر قابو
تم مرے پاؤں میں زنجیر کو ڈالے رکھنا
میں بھی آ جاؤں گا ساون کی گھٹائیں لے کر
تم بھی ساغر کو سر شام اچھالے رکھنا
لطف دیتی ہے بہت کالی گھٹاؤں میں شراب
اپنی زلفوں کو مرے دوش پہ ڈالے رکھنا
وہ تصور میں یہی مجھ سے کہا کرتے ہیں
غم زمانے کے مری یاد میں ٹالے رکھنا
راہ الفت میں اندھیروں کا گزر ہے ناصرؔ
اپنی آنکھوں میں محبت کے اجالے رکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.