پاؤں پھر ہوویں گے اور دشت مغیلاں ہوگا
پاؤں پھر ہوویں گے اور دشت مغیلاں ہوگا
ہاتھ پھر ہوویں گے اور اپنا گریباں ہوگا
دل وحشی تو نہ کر عشق پریشاں ہوگا
مثل آئینہ کے پھر ششدر و حیراں ہوگا
گر یہی عشق کا آغاز ہے تو سن لینا
لاش ہووے گی مری کوچۂ جاناں ہوگا
ڈوب کر مرنے کا شوق اس سے ہی پوچھ اے قاتل
جس نے دیکھا یہ ترا چاہ زنخداں ہوگا
کہتی تھی دام میں صیاد کے رو کر بلبل
اب کبھی ہم کو میسر نہ گلستاں ہوگا
جتنے دنیا میں ستم چاہے تو کر لے مجھ پر
حشر میں ہاتھ مرا تیرا گریباں ہوگا
جان دے بیٹھے گا اک روز تو اس پر آغاؔ
وہ نہیں حال کا تیرے کبھی پرساں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.