پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
پارساؤں نے بڑے ظرف کا اظہار کیا
مجھ کو بھی حرمت زیبا کا خریدار کیا
وہ جو تھا خود کی نمائش کا طرفدار بدن
خود کو خوابیدہ کیا اور مجھے بیدار کیا
باندھ کر شاخ لبوں پر وہ تبسم کے گلاب
میری معصوم تمنا کو طلب گار کیا
تم نے تحفے میں دئے تھے جو دہکتے بوسے
ان کی خوشبو نے ہی رسوا سر بازار کیا
ایک لمحے کو سہی دید کا موسم ٹھہرے
کچھ سرابوں نے مجھے تشنۂ دیدار کیا
قلب آشوب زدہ عصیاں سے ہوتا کیوں ہے
روز محشر کا مجھے جس نے خطا وار کیا
اپنی سوچوں کی لکیروں سے تراشا تھا تمہیں
خطۂ جاں پہ مگر تم نے ہی آزار کیا
درد کی دھوپ میں سایہ تھا سکونت کا جو
شام آئی تو لپٹ کر مجھے بیزار کیا
جس کی معصوم اداؤں پہ یقیں تھا اخترؔ
اس نے پاکیزگی سے مجھ کو گنہ گار کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.