پاس آنے پہ وہ انساں بھی نہیں لگتے ہیں (ردیف .. ے)
پاس آنے پہ وہ انساں بھی نہیں لگتے ہیں
دور سے لوگ جو لگتے ہیں خداؤں جیسے
سانحے لاکھ سہی ہم پہ گزرنے والے
راستو ہم بھی نہیں ڈر کے ٹھہرنے والے
مارنے والے کوئی اور سبب ڈھونڈ کہ ہم
مارے جانے کے تو ڈر سے نہیں مرنے والے
کتنی جلدی میں ہوا ختم ملاقات کا وقت
ورنہ کیا کیا نہ سوالات تھے کرنے والے
گفتگو خود سے ہوئی اپنے ہی حق میں ورنہ
سچ سے اس بار تو ہم بھی تھے مکرنے والے
زندگی اپنی تماشہ ہی سہی لیکن ہم
کوئی کردار مسلسل نہیں کرنے والے
ایک کاغذ کے بھروسے پہ بنا کر کشتی
گہرے پانی میں اترتے ہیں اترنے والے
پیاس بھڑکائیں جہاں صرف رویوں کے سراب
ہم بھی اس دشت میں پاؤں نہیں دھرنے والے
ہم میں کیوں بات کبھی ہو نہیں پاتی سیماؔ
ہم کسی روز یہی بات تھے کرنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.