پاس اپنے بھی تو پہلے سے وہ جذبات نہیں
پاس اپنے بھی تو پہلے سے وہ جذبات نہیں
دوش رہبر ہی کو دینا تو بھلی بات نہیں
میری نظروں میں طرف دار ہے وہ جھوٹ کا بس
وہ جو کہتا ہے کہ سچ کہنے کے حالات نہیں
میرے لہجے میں بھلا کس لیے لرزش ہوگی
میں نے حق مانگا ہے سلطان سے خیرات نہیں
مات مجھ کو ہوئی اپنی ہی خطا سے ورنہ
میری تقدیر میں اے دوست کہیں مات نہیں
پھر کبھی وقت نکالو کہ ملیں جی بھر کے
مختصر سی یہ ملاقات ملاقات نہیں
دل نہ ٹوٹے کبھی تیرا یہ دعا ہے میری
تو نے توڑا ہے مرا دل تو کوئی بات نہیں
وہ مجھے چھوڑ گیا ہے تو یہ لگتا ہے ظفرؔ
دن بھی پہلا سا نہیں رات بھی وہ رات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.