پاس بیٹھے رہو کچھ دیر بہل جانے دو
پاس بیٹھے رہو کچھ دیر بہل جانے دو
دل دیوانہ مچلتا ہے مچل جانے دو
ڈال دو تم مری آنکھوں میں شرابی آنکھیں
میری حسرت مرے ارمان نکل جانے دو
تم تو اپنے رخ روشن سے ہٹا دو آنچل
چاندنی رات جو ڈھلتی ہے تو ڈھل جانے دو
راز کھل جائے گا گلشن کے نگہبانوں کا
اے بہارو ہمیں گلشن سے نکل جانے دو
غم یہ ہے ان کی نگاہیں نہ بدل جائیں کہیں
گر بدلتا ہے زمانہ تو بدل جانے دو
دوسرے دور کے آغاز سے پہلے یارو
لڑکھڑاتے ہوئے رندوں کو سنبھل جانے دو
حسن والو دل انورؔ سے کنارہ نہ کرو
حسن کی شمع پہ پروانے کو جل جانے دو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.