پاس وفا کا مجھ کو احساس ہے یہاں تک
پاس وفا کا مجھ کو احساس ہے یہاں تک
دل رو رہا ہے لیکن لب پر نہیں فغاں تک
کتنی روایتوں میں ترمیم ہو رہی ہے
پہنچا ہے جب سے انساں دہلیز آسماں تک
برسوں اٹھائے ہم نے احسان رتجگوں کے
برسوں کے بعد پہنچے ہم منصب فغاں تک
پیڑوں پہ شاخچوں کا پھر جسم ٹوٹتا ہے
پھر زہر حبس پھیلا ہر شاخ گلستاں تک
تاریکیوں میں شب کی جو دیپ جل رہے تھے
اس صبح نو میں ان کا ملتا نہیں دھواں تک
کتنے خلیق سائے اب دھوپ دے رہے ہیں
پہنچا ہوں جب سے ساغرؔ میں ندرت بیاں تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.