پاس میں روح وفا ہو جیسے
پاس میں روح وفا ہو جیسے
دل مرا جلتا دیا ہو جیسے
اس طرح جیتا ہوں میں تیرے بغیر
زندگی ایک سزا ہو جیسے
لب پہ یوں نام ترا آتا ہے
آخر شب کی دعا ہو جیسے
دل مرا توڑا ہے ہنستے ہنستے
یہ ترا عہد وفا ہو جیسے
یوں تیری مست نظر اٹھتی ہے
در مے خانہ کھلا ہو جیسے
پل میں مرجھا کے گرا شاخ سے پھول
مسکرانے کی سزا ہو جیسے
غم ملا تیرا لپٹ کر مجھ سے
یار دیرینہ ملا ہو جیسے
اف یہ عالم تری انگڑائی کا
گل ہو اور موج صبا ہو جیسے
دل میں آئی ہے تری یاد حبیبؔ
شاخ میں پھول کھلا ہو جیسے
- کتاب : نغمۂ زندگی (Pg. 53)
- Author : جے کرشن چودھری حبیب
- مطبع : جے کرشن چودھری حبیب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.