Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پاس سے یوں آنچل لہراتے لوگ گزرتے رہتے ہیں

رحمان خاور

پاس سے یوں آنچل لہراتے لوگ گزرتے رہتے ہیں

رحمان خاور

MORE BYرحمان خاور

    پاس سے یوں آنچل لہراتے لوگ گزرتے رہتے ہیں

    میرے بدن میں قوس قزح کے رنگ اترتے رہتے ہیں

    اپنے اندر چھپے ہوئے دشمن کا ہے احساس جنہیں

    میری طرح وہ لوگ بھی اپنے آپ سے ڈرتے رہتے ہیں

    ہم نے دیکھنا چھوڑ دئے ہیں اک مدت سے ایسے خواب

    تعبیروں کی چاہت میں جو خواب کہ مرتے رہتے ہیں

    راہ میں چاہے دھوپ کڑی ہو یا سائے باہیں پھیلائیں

    جن کا کام گزرنا ہے وہ لوگ گزرتے رہتے ہیں

    لاکھ شناسا ہو پر خوشبو کس کو دکھائی دیتی ہے

    ایک ہمیں ہیں دیر تلک آہیں جو بھرتے رہتے ہیں

    واسطہ پڑتا ہی رہتا ہے تیز ہواؤں سے اپنا

    ہم بے گھر لوگوں کے اکثر جسم بکھرتے رہتے ہیں

    صبح سویرے گھر سے خاورؔ نکلے ہو پھر دھیان رہے

    کالی رات کے لمحے دن کا روپ بھی دھرتے رہتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے