پاس اس کے مرے غم کا مداوا بھی نہیں ہے
پاس اس کے مرے غم کا مداوا بھی نہیں ہے
لیکن مجھے اس شخص سے شکوہ بھی نہیں ہے
کیا علم تھا یہ دن بھی دکھائے گی محبت
وہ ایسے ملا جیسے شناسا بھی نہیں ہے
آنچل پہ ترے ٹانک تو دیتا دم رخصت
پلکوں پہ مری کوئی ستارہ بھی نہیں ہے
حیران ہوں میں آج سر جادۂ اخلاص
تا دور کوئی نقش کف پا بھی نہیں ہے
کچھ حبس تو ٹوٹے کہ تری یاد کا بادل
کھلتا بھی نہیں اور برستا بھی نہیں ہے
عابدؔ غم ہستی سے نکل جائیں گے بچ کر
اس باب میں ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.