پاسبانوں پاسبانی دیکھ لی
پاسبانوں پاسبانی دیکھ لی
ہر نظر کی مہربانی دیکھ لی
آئے بولے ہنس دیے پھر چل پڑے
چار روزہ زندگانی دیکھ لی
اب چمن کا رنگ رنگیں ہو چکا
باغباں کی باغبانی دیکھ لی
گل کا دامن چاک دیکھا رات کو
صبح کو پھر نوحہ خوانی دیکھ لی
مالی گلشن کا وہ ظلم و ستم
بلبلوں کی بے زبانی دیکھ لی
جن لبوں سے جا ملے تھے لب مرے
ان لبوں کی گل فشانی دیکھ لی
بے خودی میں چاندنی سمجھا کئے
ہوش میں سب ظلم رانی دیکھ لی
اس قدر مغرور بت کا کیا سبب
یعنی عمر جاودانی دیکھ لی
جو میرے تھے رخ کو پھیرے چل دئے
مجھ میں کوئی ناتوانی دیکھ لی
ہم صفیروں سے پریشاں ہو گیا
رک گئے جب رات رانی دیکھ لی
اس شبابی دور پہ کب تک ہے ناز
سارے عالم کی جوانی دیکھ لی
سنتے تھے رہبرؔ تری بپتا کہاں
یوں تری جادو بیانی دیکھ لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.