پاسبانوں سے ہی تنگ آنے لگے
پاسبانوں سے ہی تنگ آنے لگے
پھول مالی سے چہرہ چھپانے لگے
ناؤ کاغذ کی بچے بنانے لگے
بیتے منظر مجھے یاد آنے لگے
دور مغرب میں سورج لگا ڈوبنے
ہم بھی لے دے کے اپنے ٹھکانے لگے
تیری یادیں سہارا بنیں اس گھڑی
جب قدم زیست کے لڑکھڑانے لگے
دل دیا بھی تو کتنی انا سے دیا
چار دن میں ہی احساں جتانے لگے
تذکرہ جب جفا کا ہوا بزم میں
لوگ تیرا فسانہ سنانے لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.