پاتا ہوں اضطراب رخ پر حجاب میں
پاتا ہوں اضطراب رخ پر حجاب میں
شاید چھپا ہے دل مرا ان کی نقاب میں
سوئے فلک وہ دیکھیں اگر پیچ و تاب میں
برپا ہو حشر گہن لگے آفتاب میں
وہ چاندنی میں رخ سے ہٹا دیں اگر نقاب
لگ جائیں چار چاند رخ ماہتاب میں
اے ناخدائے کشتئ دل دیکھ بھال کے
طوفاں چھپے نہ ہوں کہیں قلب حباب میں
صبر آزما نگاہوں کا صدقہ ادھر بھی دیکھ
پھر کچھ کمی سی پاتا ہوں اب اضطراب میں
اک تم ہی آئے درد کی دنیا بسا گئے
ورنہ رہا تھا کیا دل خانہ خراب میں
اقبالؔ ان کی مست نگاہوں کا فیض ہے
میرا جہان شوق ہے ڈوبا شباب میں
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 44)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.