پایا کوئی شجر نہ کوئی آسرا لگا
پایا کوئی شجر نہ کوئی آسرا لگا
وہ دھوپ تھی کہ اپنا ہی سایہ خدا لگا
گھبرا کے بام و در کے سلگتے سکوت سے
جھانکا ہی تھا گلی میں کہ سنگ صدا لگا
جھاڑی جو آگ چہروں کی رنگت بدل گئی
اس کے دکھوں کا ذکر سبھی کو برا لگا
دیکھا اسے تو عکس تمنا چمک اٹھے
اس شہر سنگ میں وہ مجھے آئنا لگا
صحرا کو دیر سے تھی کسی ابر کی تلاش
پایا مجھے تو وہ مرے سینے سے آ لگا
کتنا بدل گیا ہے وہ زلفیں تراش کر
دیکھا جو دور سے تو کوئی دوسرا لگا
چھوتے ہی اس کو غنچۂ احساس کھل اٹھے
راشدؔ تھکے بدن کو وہ موج صبا لگا
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 241)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly))
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.